جعلی دستخط سے بہن وراثت سے محروم
خاتون نے متوفی والدہ کے جعلی دستخط کر کے بہن کو وراثت سے محروم کر دیا
متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کی عدالت میں عرب ملک سے تعلق رکھنے والی خاتون نے اپنی بہن کے خلاف جعل سازی کے ذریعے وراثت نہ دینے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
مدعیہ کا کہنا تھا اس کی بہن نے والدہ کے جعلی دستخط کر کے دکان کا کرایہ نامہ اپنے نام منتقل کرایا جبکہ والدہ کا انتقال ہو چکا ہے۔دعوے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسے وراثت سے دور رکھنے کے لیے بہن نے جعل سازی کی ہے۔
امارات الیوم کے مطابق مدعیہ نے مقدمے میں وضاحت کی تھی کہ قبل ازیں پبلک پراسیکیوشن نے اس کی بہن کو جعل سازی کے مقدمے کے تحت فوجداری عدالت میں بھی بھیجا تھا جہاں اس پر الزام تھا کہ اس نے تجارتی سرگرمی کے لیے ڈیجیٹل لائسنس کے حصول کے لیے جعل سازی کی تھی۔دعوے میں مزید وضاحت کی گئی تھی کہ ملزمہ نے متوفی والدہ کی جانب سے ایک سٹور کے کرایہ دار کی حثیت سے جعلی دستخط کر کے دکان کا تجارتی لائسنس اپنے نام کرا لیا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کرمنل کورٹ نے جعل سازی ثابت ہونے پر اسے چھ ماہ قید اور50 ہزار درھم کا جرمانہ اور ملک بدری کا فیصلہ سنایا تھا۔تاہم بعدازاں قید کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا تھا جبکہ دو جعلی دستاویزات کو ضبط کرتے ہوئے عدالت نے مدعی کو پہنچنے والے نقصان کے معاوضے کے طور پر 15 ہزار درہم اور 9 فیصد سالانہ منافع کے علاوہ مقدمے میں وکیل کی فیس اور اخراجات ادا کرنے کا پابند بنایا تھا۔عدالت سے استدعا کی گئی کہ اسے پہنچنے والے مالی اور اخلاقی نقصان کے معاوضے کے طورپر 60 ہزار درھم اور 12 فیصد منافع ادا کراتے ہوئے سابقہ حکم کی بھی فوری تکمیل کرائی جائے