19 انڈین مسلمان چھ سال بعد رہا

19 انڈین مسلمان چھ سال بعد رہا
کرکٹ چیمپئنز ٹرافی 2017 کے دوران انڈیا میں پاکستان کی جیت کا مبینہ طور پر جشن منانے والے 19 مسلمانوں کے خلاف درج کیا گیا مقدمہ جھوٹا نکلا۔انڈین نیوز ویب سائٹ ’آرٹیکل 14‘ کے مطابق ملزمان پر لگائے گئے الزام کے چھ سال بعد مدعی اور گواہوں نے کہا ہے کہ پولیس نے زبردستی انہیں جھوٹے بیانات دینے کا کہا۔ اس بیان کے بعد مدھیہ پردیش کی عدالت نے درج کیا گیا مقدمہ من گھڑت قرار دے دیا۔

اکتوبر 2023 میں رہائی پانے والے ملزمان کا کہنا تھا کہ اس مقدمے نے ان کی زندگیاں تباہ کر دیں، انہیں پولیس کی حراست میں مارا پیٹا گیا اور بدسلوکی کی گئی۔ ملزمان کے مطابق اس صدمے سے دوچار دو بچوں کے باپ 40 سالہ ملزم نے 2019 میں خودکشی بھی کرلی تھی۔ملزمان مدھیہ پردیش کے گاؤں موہد کے رہائشی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب اس گاؤں میں لوگ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ میچ نہیں دیکھتے کیونکہ وہ اب بھی مسلمانوں کی گرفتاری کے صدمے کا شکار ہیں۔
گاؤں کے سربراہ رفیق تڈوی کا کہنا ہے کہ ’اس واقعے کا اثر اتنا گہرا ہے کہ گاؤں والے نہ تو کرکٹ کھیلتے ہیں اور جب بھی انڈیا پاکستان کا میچ چل رہا ہو کوئی بھی اسے ٹی وی پر لائیو نہیں دیکھتا۔‘
یہ 18 جون 2017 کی بات ہے جب لندن کے اوول سٹیڈیم میں چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان نے انڈیا کو شکست دی تھی۔ انڈیا کی شکست کے بعد موہد گاؤوں میں ایک افواہ پھیل گئی کہ گاؤں والوں نے پاکستان کی حمایت میں نعرے لگائے، مٹھائیاں تقسیم کیں اور جشن منایا ہے۔
پولیس نے پاکستان کی جیت کا جشن منانے کی خبر ملتے ہی ملزمان کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند 1860 کے تحت بغاوت اور مجرمانہ سازش کا مقدمہ درج کیا۔
اکتوبر 2023 میں عدالت نے ملزمان کو تمام ثبوتوں اور گواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بری کردیا تھا اور کہا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ انہوں نے پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔
انڈیا کی اپنے شہریوں کو ایران اور اسرائیل کا سفر نہ کرنے کی ہدایت

اپنا تبصرہ لکھیں