انڈین لاٹری کنگ اور سیاسی پارٹیاں

انڈین لاٹری کنگ
فراڈ اور منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والے انڈیا کے ’لاٹری کنگ‘ اپنی کمپنی کے ساتھ ملک کے سب سے بڑے سیاسی عطیہ کنندہ کے طور پر ابھرے ہیں جن کو اب سکروٹنی سے بھی گزرنا پڑے گا۔
سانتیاگو مارٹن فیوچر گیمنگ اور ہوٹل سروسز نے سنہ 2019 سے سنہ 2024 کے دوران انڈیا میں سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ پر 13 ارب 68 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی۔ یہ دوسرے نمبر پر سیاسی جماعتوں کو فنڈنگ کرنے والے ڈونر سے 40 فیصد زیادہ ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ تفصیلات حال ہی میں الیکشن کمیشن کی جانب سے شائع کی گئی ہیں۔سیاسی جماعتوں کے اس ’فنڈنگ سسٹم‘ کو انڈیا کی سپریم کورٹ نے ایک ماہ قبل غیرآئینی قرار دے کر ختم کر دیا تھا۔انڈین سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے شائع کی گئی معلومات کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سب سے زیادہ سیاسی عطیات حاصل کیے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کس ڈونر نے کس جماعت کو رقم دی۔روئٹرز کی جانب سے درخواست پر فیوچر گیمنگ کمپنی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انڈیا کی سپریم کورٹ نے ’الیکٹورل بانڈز‘ کے طریقہ کار کو غیرآئینی قرار دیا تاہم یہ نہیں بتایا کہ دیے گئے عطیات درست نہ تھے۔عدالتی فیصلے کے بعد ختم کیے گئے ’فنڈنگ ​​سسٹم‘ کے ڈیٹا نے 59 سالہ مارٹن کی کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے، جس نے نوعمری میں لاٹری ٹکٹ بیچ کر رئیل اسٹیٹ کی سلطنت بنائی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق خوبصورتی سے گفتگو کرنے والی شخصیت مارٹن نے سیاسی میدان میں دوست بنائے، اور اپنے کاروبار کے بڑھنے کے ساتھ سیاست دانوں میں مہنگے تحائف تقسیم کیے۔
برسوں تک انڈیا کے ٹیکس حکام اور تفتیشی ایجنسیاں مارٹن کے کاروبار کی جانچ پڑتال کرتی رہیں، کاروباری احاطے کی تلاشی اور جائیداد ضبط کی گئی۔
انڈیا میں مالیاتی جرائم کی تفتیش کرنے والی ایجنسی نے گزشتہ برس اُن کے خلاف مقدمات ثابت کر کے کاروبار اور اثاثے ضبط کرائے جس کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کر دی گئیں۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ستمبر میں مارٹن کی فیوچر گیمنگ اور 15 دیگر کمپنیوں کے خلاف منی لانڈرنگ قانون کے تحت عدالت میں مقدمات دائر کیے تھے۔سیاسی جماعتوں کے اس ’فنڈنگ سسٹم‘ کو انڈیا کی سپریم کورٹ نے ایک ماہ قبل غیرآئینی قرار دے کر ختم کر دیا تھا۔
انڈین سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے شائع کی گئی معلومات کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سب سے زیادہ سیاسی عطیات حاصل کیے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ کس ڈونر نے کس جماعت کو رقم دی۔
روئٹرز کی جانب سے درخواست پر فیوچر گیمنگ کمپنی نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انڈیا کی سپریم کورٹ نے ’الیکٹورل بانڈز‘ کے طریقہ کار کو غیرآئینی قرار دیا تاہم یہ نہیں بتایا کہ دیے گئے عطیات درست نہ تھے۔
عدالتی فیصلے کے بعد ختم کیے گئے ’فنڈنگ ​​سسٹم‘ کے ڈیٹا نے 59 سالہ مارٹن کی کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے، جس نے نوعمری میں لاٹری ٹکٹ بیچ کر رئیل اسٹیٹ کی سلطنت بنائی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق خوبصورتی سے گفتگو کرنے والی شخصیت مارٹن نے سیاسی میدان میں دوست بنائے، اور اپنے کاروبار کے بڑھنے کے ساتھ سیاست دانوں میں مہنگے تحائف تقسیم کیے۔
برسوں تک انڈیا کے ٹیکس حکام اور تفتیشی ایجنسیاں مارٹن کے کاروبار کی جانچ پڑتال کرتی رہیں، کاروباری احاطے کی تلاشی اور جائیداد ضبط کی گئی۔
انڈیا میں مالیاتی جرائم کی تفتیش کرنے والی ایجنسی نے گزشتہ برس اُن کے خلاف مقدمات ثابت کر کے کاروبار اور اثاثے ضبط کرائے جس کے خلاف اپیلیں بھی مسترد کر دی گئیں۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ستمبر میں مارٹن کی فیوچر گیمنگ اور 15 دیگر کمپنیوں کے خلاف منی لانڈرنگ قانون کے تحت عدالت میں مقدمات دائر کیے تھے۔تفتیشی ایجنسی نے کہا تھا کہ ’انہوں نے لاٹریوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی پوری رقم جمع نہ کر کے مبینہ طور پر لاٹری جاری کرنے والی ریاستی حکومتوں کو دھوکہ دیا۔‘
مقدمے میں کہا گیا تھا کہ مارٹن کی کمپنی نے غیر فروخت شدہ ٹکٹوں کو غیر قانونی طور پر برقرار اور ان پر انعامات کا دعویٰ کر کے اور ڈیٹا میں ہیرا پھیری کرکے لاٹری کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
مارٹن اور اس کی فرم نے تفتیش کاروں کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ اس کے گروپ کوئی غلط کام نہیں کیا اور یہ کہ اُن کا بزنس گروپ اور اس کی فرمیں قانون کی پابندی کرتی ہیں۔
کمپنی نے بیان میں کہا تھا کہ مارٹن مالی سال مارچ 2003 تک انڈیا کا سب سے بڑا ٹیکس دہندہ تھا۔

اپنا تبصرہ لکھیں