جلی ہوئی روٹی سے پرہیز

جلی ہوئی روٹی سے پرہیز
جلی ہوئی روٹی سے پرہیز اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ ابھی تک کھانا کھانے اور پکانے کے حوالے سے آپ کی کچھ عادتیں ایسی ہوں جو آپ نے اپنے بڑوں سے تب سیکھی تھیں جب آپ بچے تھے اور شاید آپ کو علم ہی نہ ہو کہ یہ عادت آپ کو کہاں سے پڑی۔ مثلاً شاید آپ کبھی بھی اپنے چاقو سے کھانا نہیں چاٹتے یا آپ بدروحوں سے بچنے کے لیے اپنے کندھے پر نمک بھی پھینکتے ہوں۔ان میں سے بہت سی عجیب و غریب باتیں شاید توہم پرستی سے زیادہ کچھ نہیں لیکن ان میں سے ایک عادت ایسی بھی ہے جس پر شاید کچھ عشروں پہلے تک ہم بلا سوچے سمجے عمل کرتے رہے ہوں لیکن اس کی بنیاد اصل میں ایک سائنسی نظریہ تھا جس کے بارے میں اُن دنوں ہم نہیں جاتے تھے۔یہ سائنسی نظریہ سنہ 2002 میں سٹاک ہوم یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے دریافت کیا تھا کہ اپنی روٹی یا ڈبل روٹی کے جلے ہوئے ٹکڑوں کو کھرچنا دراصل دانشمندانہ عمل ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق میں شامل محققین کو پہلی مرتبہ یہ معلوم ہوا تھا کہ جب ہم آلو، روٹی، بسکٹ، اناج اور کافی سمیت کچھ کھانوں کو 120 ڈگری سینٹی گریڈ (248 فارن ہائیٹ) سے زیادہ گرم کرتے ہیں تو ان میں ایکریلامائڈ نامی مادہ بن جاتا ہے اور ان اشیا میں شامل شکر اور ایک امینو ایسڈ ایسپیراگین کے درمیان ایک کیمیائی عمل شروع ہو جاتا ہے۔اس کیمیائی عمل کو ’میلارڈ ریئکشن ‘ کہا جاتا ہے جس میں روٹی وغیرہ کا رنگ بھورا (براؤن) ہو جاتا ہے اور اس کا ذائقہ بدل جاتا ہے لیکن سائنسدانوں کو معلوم ہوا ہے کہ اگر جانوروں کی خوراک میں ایکریلامائڈ کی مقدار بہت زیادہ ہو جائے تو یہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔یورپ میں انسانی خوراک کے نگران ادارے ’یورپین فوڈ سیفٹی اتھارٹی‘ کے مطابق ایکریلامائڈ کی زیادتی سے انسانوں میں بھی سرطان یا کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر بچوں میں اس کا امکان ز یادہ ہو سکتا ہے لیکن جو سائنسدان اس حوالے سے تحقیق کر رہے ہیں، انھیں ابھی تک کوئی حتمی نتائج نہیں دکھائی دیے ہیں۔لبنان کی بیروت عرب یونیورسٹی کی پروفیسر فاطمہ صالح کہتی ہیں کہ ’ایکریلامائڈ کو کیسنر پیدا کرنے والے ممکنہ اجزا (کارسینوجن)‘ کی فہرست میں شامل کیے تقریباً 30 برس ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک اس حوالے سے متضاد شواہد سامنے آ رہے ہیں تاہم ہو سکتا ہے کہ ہم اس حوالے سےتحقیق جاری رکھیں تو ہمیں ایکریلامائڈ کو انسانوں میں کیسنر پیدا کرنے والے اجزا کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے بھی کافی اعداد و شمار مل جائیں۔
آسمانی بجلی گرنے سے 26 ہلاکتیں

اپنا تبصرہ لکھیں